EN हिंदी
قصیدہ فتح کا دشمن کی تلواروں پہ لکھا ہے | شیح شیری
qasida fath ka dushman ki talwaron pe likkha hai

غزل

قصیدہ فتح کا دشمن کی تلواروں پہ لکھا ہے

رام اوتار گپتا مضظر

;

قصیدہ فتح کا دشمن کی تلواروں پہ لکھا ہے
جو ہم نے نعرۂ تکبیر یلغاروں پہ لکھا ہے

شناسائی بھی تیرے شہر میں جب اجنبی ٹھہری
تو اپنا نام ہم نے گھر کی دیواروں پہ لکھا ہے

شب غم آسماں کو تاکتا رہتا ہوں پہروں یوں
کہ جیسے گردش قسمت کا حل تاروں پہ لکھا ہے

عمل سے دوستو دنیا ہے جنت بھی جہنم بھی
نصاب زندگی انساں کے کرداروں پہ لکھا ہے

اسے پوجے ہے مضطرؔ اگتا سورج جان کر دنیا
کہ جس نے نام اپنا وقت کے دھاروں پہ لکھا ہے