EN हिंदी
قصد جب تیری زیارت کا کبھو کرتے ہیں | شیح شیری
qasd jab teri ziyarat ka kabhu karte hain

غزل

قصد جب تیری زیارت کا کبھو کرتے ہیں

شیخ ابراہیم ذوقؔ

;

قصد جب تیری زیارت کا کبھو کرتے ہیں
چشم پر آب سے آئینے وضو کرتے ہیں

کرتے اظہار ہیں در پردہ عداوت اپنی
وہ مرے آگے جو تعریف عدو کرتے ہیں

دل کا یہ حال ہے پھٹ جائے ہے سو جائے سے اور
اگر اک جائے سے ہم اس کو رفو کرتے ہیں

توڑیں اک نالے سے اس کاسۂ گردوں کو مگر
نوش ہم اس میں کبھو دل کا لہو کرتے ہیں

قد دل جو کو تمہارے نہیں دیکھا شاید
سرکشی اتنی جو سرو لب جو کرتے ہیں