EN हिंदी
قریۂ انتظار میں عمر گنوا کے آئے ہیں | شیح شیری
qarya-e-intizar mein umr ganwa ke aae hain

غزل

قریۂ انتظار میں عمر گنوا کے آئے ہیں

احمد عظیم

;

قریۂ انتظار میں عمر گنوا کے آئے ہیں
خاک بہ سر اس دشت میں خاک اڑا کے آئے ہیں

یاد ہے تیغ بے رخی یاد ہے ناوک ستم
بزم سے تیری اہل دل رنج اٹھا کے آئے ہیں

جرم تھی سیر گلستاں جرم تھا جلوہ ہائے گل
جبر کے باوجود ہم گشت لگا کے آئے ہیں

پہلے بھی سر بہت کٹے پہلے بھی خوں بہت بہا
اب کے مگر عذاب کے دور بلا کے آئے ہیں

رات کا کوئی پہر ہے تیز ہوا کا قہر ہے
خوف زدہ دلوں میں سب حرف دعا کے آئے ہیں