قمر نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت
کہ میں غلام ہوں اس شکل کا بہ ہر صورت
ہیں آئنے کے بھی کیا طالع اب سکندر واہ
کہ اس نگار کی دیکھے ہے ہر سحر صورت
عجب بہار ہوئی کل تو وقت نظارہ
جو میں ادھر کو ہوا اس نے کی ادھر صورت
ادھر کو جب میں گیا اس نے لی ادھر کو پھیر
پھرا میں اس نے پھرائی جدھر جدھر صورت
ہزاروں پھرتیاں میں نے تو کیں پر اس نے نظیرؔ
نہ دیکھنے دی مجھے اپنی آنکھ بھر صورت
غزل
قمر نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت
نظیر اکبرآبادی