قمر کی وہ خورشید تصویر ہے
گلے میں ستاروں کی زنجیر ہے
کہاں پائے جاناں کہاں میرا سر
یہ طالع یہ قسمت یہ تقدیر ہے
خفا آپ سے آپ ہوتے ہو کیوں
بتا دو جو کچھ میری تقصیر ہے
نہ کھولو خط اس کا دھڑکتا ہے دل
خدا جانے کیا اس میں تحریر ہے
نمایاں ہے قوس قزح ابر میں
مسی پر لکھوٹے کی تحریر ہے
مناسب ہے کچھ کھا کے مر جاؤ برقؔ
یہی درد فرقت کی تدبیر ہے
غزل
قمر کی وہ خورشید تصویر ہے
مرزارضا برق ؔ