قلب کی بنجر زمیں پر خواہشیں بوتے ہوئے
خود کو اکثر دیکھتا ہوں خواب میں روتے ہوئے
دشت ویراں کا سفر ہے اور نظر کے سامنے
معجزے در معجزے در معجزے ہوتے ہوئے
گامزن ہیں ہم مسلسل اجنبی منزل کی اور
زندگی کی آرزو میں زندگی کھوتے ہوئے
کل مرے ہم زاد نے مجھ سے کیا دل کش سوال
کس کو دیتا ہوں صدائیں رات بھر سوتے ہوئے
است ہوتا جا رہا ہے ایک سورج اس طرف
اس طرف وہ دکھ رہا ہے پھر ادے ہوتے ہوئے

غزل
قلب کی بنجر زمیں پر خواہشیں بوتے ہوئے
عین عرفان