قلب ہستیٔ فگار دیکھ لیا
آرزو کا مزار دیکھ لیا
ہوش گم ہو گئے زمانہ کے
زندگی کا خمار دیکھ لیا
لب کشا یوں ہوا کوئی غنچہ
جیسے اک آبشار دیکھ لیا
پھر کوئی بار بار کیوں دیکھے
جب تجھے ایک بار دیکھ لیا
دامن صبر تار تار ہوا
آپ کا انتظار دیکھ لیا
زندگی بھی ہمیں عزیزؔ نہیں
آرزو کا مزار دیکھ لیا
غزل
قلب ہستیٔ فگار دیکھ لیا
عزیز بدایونی