EN हिंदी
قدر وفا بھی ہوگی کسی دن جفا کے بعد | شیح شیری
qadr-e-wafa bhi hogi kisi din jafa ke baad

غزل

قدر وفا بھی ہوگی کسی دن جفا کے بعد

راج بہادر سکسینہ اوجؔ

;

قدر وفا بھی ہوگی کسی دن جفا کے بعد
لائے گا رنگ خون شہیداں حنا کے بعد

ہوتا ہے انقلاب جہاں ہر ادا کے بعد
بے باک بھی بنوگے کبھی تم حیا کے بعد

لائے ہیں پھول اہل محبت کی قبر پر
کیا یاد آ گیا انہیں ترک جفا کے بعد

کعبہ میں مجھ سے شان بتاں پوچھتے ہو شیخ
توبہ میں ان کا ذکر کروں گا خدا کے بعد

ان کی کمر کا کوئی پتہ ہی نہیں کہیں
یہ دوسرا طلسم نظر ہے ہما کے بعد

بیٹھی ہے لے کے اب مجھے آغوش میں زمیں
آرام سے ہوں کنج لحد میں قضا کے بعد

اہل وفا ملے گا نہ مجھ سا جہان میں
پچھتائیں گے وہ اوجؔ خود آخر جفا کے بعد