قدم قدم پہ ہمیں رنگ و بو کا دھوکا ہے
خزاں نصیب رفیقو یہ دور کیسا ہے
جو تو کہے اسے چھو کر ذرا یقیں کر لوں
تری جبیں پہ مجھے چاندنی کا دھوکا ہے
مری نگاہ نے بخشی ہے حسن کو رونق
نسیم صبح سے پھولوں کا رنگ بکھرا ہے
بنائے شعر ہے میرا مشاہدہ عشرتؔ
مرے کلام میں ہر دل کا درد ہوتا ہے
غزل
قدم قدم پہ ہمیں رنگ و بو کا دھوکا ہے
امرت لال عشرت