قابو میں دل ہو تو کہیں شیدا نہ کیجئے
اپنے کو اپنے ہاتھ سے رسوا نہ کیجئے
دل لے کے بوسہ دیتے نہیں اور یہ کہتے ہیں
اپنے پرائے میں کہیں چرچا نہ کیجئے
رندان بادہ خوار میں ہے عیب سرکشی
خم کس طرح سے گردن مینا نہ کیجئے
عیسیٰ سے ان کی چشم سخن گو یہ کہتی ہے
میرے مریض عشق کو اچھا نہ کیجئے
منہ پھیریے نہ لال شکر کھا کے بوسہ سے
دل اپنے تلخ کام کا کھٹا نہ کیجئے
خونریزیاں ٹپکتی ہیں پائے حنائی سے
فتنہ خرام ناز کا برپا نہ کیجئے
آغاز عشق کو دیا انجام گریہ نے
اب کیا وقارؔ کیجئے اور کیا نہ کیجئے
غزل
قابو میں دل ہو تو کہیں شیدا نہ کیجئے
کشن کمار وقار

