EN हिंदी
قابل دید یہ بھی منظر ہے | شیح شیری
qabil-e-did ye bhi manzar hai

غزل

قابل دید یہ بھی منظر ہے

خضر برنی

;

قابل دید یہ بھی منظر ہے
ہر خوشی غم کا ایک دفتر ہے

سوچتا ہوں یہی مرا گھر ہے
کس کے جلووں سے اب منور ہے

یاد جاناں ارے معاذ اللہ
جیسے پہلو میں ایک نشتر ہے

ان سے ہر چند رسم و راہ نہیں
سلسلہ غم کا پھر برابر ہے

کیسے ہو مستفیض پیشانی
سنگ دل جب کہ خود ترا در ہے

یک بیک ہنس پڑا ہے دیوانہ
ہر نفس دیکھتا ہے ششدر ہے

امتحاں خضرؔ ہے وفاؤں کا
اس کے ہاتھوں میں آج خنجر ہے