EN हिंदी
پیاسا جو میرے خوں کا ہوا تھا سو خواب تھا | شیح شیری
pyasa jo mere KHun ka hua tha so KHwab tha

غزل

پیاسا جو میرے خوں کا ہوا تھا سو خواب تھا

صدیق مجیبی

;

پیاسا جو میرے خوں کا ہوا تھا سو خواب تھا
نیندوں میں زہر گھول رہا تھا سو خواب تھا

کانٹا جو دل کے پار ہے تعبیر ہے سو یہ
صحرا میں اک گلاب کھلا تھا سو خواب تھا

اک التجا تھی آنکھوں میں پتھرا کے رہ گئی
اک عکس سنگ در پہ کھڑا تھا سو خواب تھا

پہلے زمین خاک ہوئی تھی بہ صد نیاز
شب بھر پھر آسمان جلا تھا سو خواب تھا

اک نہر تھی جو چیخ رہی تھی بہاؤ سے
لشکر کنار آب کھڑا تھا سو خواب تھا

بستی کا چشم دید اکیلا گواہ ہوں
کل میرے آس پاس خدا تھا سو خواب تھا

ڈوبی زوال شام کے ہم راہ ہر امید
پلکوں سے ٹوٹ کر جو گرا تھا سو خواب تھا

دل کو یقیں نہ ذہن کے حد قیاس میں
جو واقعہ مجیبیؔ ہوا تھا سو خواب تھا