پیارے پیارے یگوں میں آئے پیارے پیارے لوگ
اس بیچارے دور میں جنمے ہم بیچارے لوگ
ہر چہرہ پر کھنچی ہوئی ہیں تھکن کی ریکھائیں
جیت کا اک پل کھوج رہے ہیں ہارے ہارے لوگ
بھور بھئی پھر سانجھ بھئی پھر بھور بھئی پھر سانجھ
سمے چکر میں بندھے ہوئے ہیں سانجھ سکارے لوگ
آتی ہے اتہاس سے ان کے بھانت بھانت کی باس
ہر مٹی کو سونگھ چکے ہیں یہ بنجارے لوگ
حد بندی کی ریکھا توڑیں آؤ گلے لگ جائیں
ادھر تمہارے لوگ کھڑے ہیں ادھر ہمارے لوگ
اس ساون میں ہر آنگن میں دکھوں کی ہے برسات
اب کے کوئی بچ نہیں پایا بھیگے سارے لوگ
غزل
پیارے پیارے یگوں میں آئے پیارے پیارے لوگ
احمد وصی