پیار ایثار وفا شعر و ہنر کی باتیں
اب تو لگتی ہیں کسی اور نگر کی باتیں
کوئی صورت نہ رہائی کی بنی تو جانا
ہم تو دیوار سے کرتے رہے در کی باتیں
وقت آیا تو زبانوں کو بھی جنبش نہ ہوئی
لوگ کرتے تھے بہت تیغ کی سر کی باتیں
یہ ہیں مغرور پرندے انہیں ڈرنے دو ابھی
بیٹھ جائیں گے اگر چھیڑ دیں گھر کی باتیں
خاک سے جوڑ لیا ہے وہ تعلق کہ ہمیں
راس آتی نہیں شمس و قمر کی باتیں
پاؤں ریشم کے گدیلوں سے اترتے ہی نہیں
اور ہر وقت ہیں کانٹوں پہ سفر کی باتیں
آسماں دیکھ کے شاہینؔ یہ دل چاہتا ہے
کوئی کرتا رہے پرواز کی پر کی باتیں
غزل
پیار ایثار وفا شعر و ہنر کی باتیں
حمیدہ شاہین