EN हिंदी
پوری طرح سے اب کے تیار ہو کے نکلے | شیح شیری
puri tarah se ab ke tayyar ho ke nikle

غزل

پوری طرح سے اب کے تیار ہو کے نکلے

فرحت احساس

;

پوری طرح سے اب کے تیار ہو کے نکلے
ہم چارہ گر سے ملنے بیمار ہو کے نکلے

جادو بھری جگہ ہے بازار تم نہ جانا
اک بار ہم گئے تھے بازار ہو کے نکلے

مٹی کے راستوں پہ اترے عمارتوں سے
واپس عمارتوں کے آثار ہو کے نکلے

اپنی حقیقتوں کو جنگل بنایا ہم نے
اور پھر کہانیوں کے کردار ہو کے نکلے

آخر کو زندگی کے قدموں میں بچھ گئے ہم
اور اس کی ٹھوکروں سے ہموار ہو کے نکلے

معشوق نے کرا دی کیا صلح عاشقوں میں
سارے رقیب آئے اور یار ہو کے نکلے

یہ شخص فرحت احساسؔ ایسی بری بلا ہے
ہم اس کے ساتھ رہ کر بیکار ہو کے نکلے