پوری طرح سے اب کے تیار ہو کے نکلے
ہم چارہ گر سے ملنے بیمار ہو کے نکلے
جادو بھری جگہ ہے بازار تم نہ جانا
اک بار ہم گئے تھے بازار ہو کے نکلے
مٹی کے راستوں پہ اترے عمارتوں سے
واپس عمارتوں کے آثار ہو کے نکلے
اپنی حقیقتوں کو جنگل بنایا ہم نے
اور پھر کہانیوں کے کردار ہو کے نکلے
آخر کو زندگی کے قدموں میں بچھ گئے ہم
اور اس کی ٹھوکروں سے ہموار ہو کے نکلے
معشوق نے کرا دی کیا صلح عاشقوں میں
سارے رقیب آئے اور یار ہو کے نکلے
یہ شخص فرحت احساسؔ ایسی بری بلا ہے
ہم اس کے ساتھ رہ کر بیکار ہو کے نکلے
غزل
پوری طرح سے اب کے تیار ہو کے نکلے
فرحت احساس