پرانے عکس کر کے رد ہمارے
بدل دیتا ہے خال و خد ہمارے
طبیعت کے بہت آزاد تھے ہم
رہی ٹھوکر میں ہر مسند ہمارے
کھلی بانہوں سے ملتے تھے ہمیشہ
مگر تھی درمیاں اک حد ہمارے
ذرا سی دھوپ چمکے گی سروں پر
پگھل جائیں گے موئے قد ہمارے
غزل
پرانے عکس کر کے رد ہمارے
نذر جاوید