EN हिंदी
پلا ساقیا مئے خنک آب میں | شیح شیری
pila saqiya mai-KHunuk aab mein

غزل

پلا ساقیا مئے خنک آب میں

مفتی صدرالدین آزردہ

;

پلا ساقیا مئے خنک آب میں
کہ تھمتی نہیں توبہ مہتاب میں

گیا دین کیسا حضور نماز
وہ یاد آئے ابرو جو محراب میں

ملے کچھ تو زخم جگر کا مزہ
بجھا کر رکھا تیغ زہراب میں

الٰہی فلک جس سے پھٹ جائے دے
وہ تاثیر آہ جگر تاب میں

بلند آشیانوں پہ بجلی گری
جو نیچے تھے ڈوبے وہ سیلاب میں

وہ عریاں میں سرما میں تھی جن کی شب
گزرتی سمور اور سنجاب میں

نہ آئے ہوں آزردہ لینا خبر
پڑی دھوم یہ سارے پنجاب میں