EN हिंदी
پیو کے آنے کا وقت آیا ہے | شیح شیری
piw ke aane ka waqt aaya hai

غزل

پیو کے آنے کا وقت آیا ہے

سراج اورنگ آبادی

;

پیو کے آنے کا وقت آیا ہے
جی کے جانے کا وقت آیا ہے

نیم بسمل ہوں تیغ ابرو سیں
تلملانے کا وقت آیا ہے

شب خلوت میں اس پری رو کوں
دکھ سنانے کا وقت آیا ہے

ملک ویران کوں مرے دل کے
پھر بسانے کا وقت آیا ہے

کب تلک ہجر کی اگن میں جلوں
آ بجھانے کا وقت آیا ہے

پیو کے غم میں انجھو بہاتا ہوں
کیا بہانے کا وقت آیا ہے

مثل پروانہ شمع رو پہ سراجؔ
دل جلانے کا وقت آیا ہے