EN हिंदी
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں | شیح شیری
pi ke girne ka hai KHayal hamein

غزل

پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں

نواب ضیاالدین خاں رخشاں

;

پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
ساقیا لیجیو سنبھال ہمیں

شب نہ آئے جو اپنے وعدے پر
گزرے کیا کیا نہ احتمال ہمیں

تیرے غصہ نے ایک دم میں کیا
مردۂ صد ہزار سال ہمیں

دل میں مضمر ہے معنیٔ باقی
کسی صورت نہیں زوال ہمیں

طالع بد سے نیر رخشاںؔ
اپنے ہی گھر میں ہے وصال ہمیں