پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
ساقیا لیجیو سنبھال ہمیں
شب نہ آئے جو اپنے وعدے پر
گزرے کیا کیا نہ احتمال ہمیں
تیرے غصہ نے ایک دم میں کیا
مردۂ صد ہزار سال ہمیں
دل میں مضمر ہے معنیٔ باقی
کسی صورت نہیں زوال ہمیں
طالع بد سے نیر رخشاںؔ
اپنے ہی گھر میں ہے وصال ہمیں
غزل
پی کے گرنے کا ہے خیال ہمیں
نواب ضیاالدین خاں رخشاں