EN हिंदी
پھونک دیں گے مرے اندر کے اجالے مجھ کو | شیح شیری
phunk denge mere andar ke ujale mujhko

غزل

پھونک دیں گے مرے اندر کے اجالے مجھ کو

عزیز بانو داراب وفا

;

پھونک دیں گے مرے اندر کے اجالے مجھ کو
کاش دشمن مرا قندیل بنا لے مجھ کو

ایک سایہ ہوں میں حالات کی دیوار میں قید
کوئی سورج کی کرن آ کے نکالے مجھ کو

اپنی ہستی کا کچھ احساس تو ہو جائے مجھے
اور نہیں کچھ تو کوئی مار ہی ڈالے مجھ کو

میں سمندر ہوں کہیں ڈوب نہ جاؤں خود میں
اب کوئی موج کنارے پہ اچھالے مجھ کو

تشنگی میری مسلم ہے مگر جانے کیوں
لوگ دے دیتے ہیں ٹوٹے ہوئے پیالے مجھ کو