پھول سب کے لیے مہکتے ہیں
لوگ لیکن کہاں سمجھتے ہیں
زندگی جی رہے ہیں ہم لیکن
زندگی کے لیے ترستے ہیں
وقت کا ایک نام اور بھی ہے
لوگ مرہم بھی اس کو کہتے ہیں
روز ملتے نہیں ہیں ہم خود سے
روز خود سے مگر بچھڑتے ہیں
پھول جیسے جو کھل نہیں پاتے
پھول جیسے وہی بکھرتے ہیں
وقت میں خاصیت ہے کیا ایسی
وقت کے ساتھ سب بدلتے ہیں
غزل
پھول سب کے لیے مہکتے ہیں
سون روپا وشال