پھر وہی اندوہ جاں ہے اور میں
شام ہے مے ہے دھواں ہے اور میں
یہ زمیں اک لفظ سے آگے نہیں
آسماں ہی آسماں ہے اور میں
یا مسلسل اک صدائے بازگشت
یا سکوت بے کراں ہے اور میں
غزل
پھر وہی اندوہ جاں ہے اور میں
عباس کیفی
غزل
عباس کیفی
پھر وہی اندوہ جاں ہے اور میں
شام ہے مے ہے دھواں ہے اور میں
یہ زمیں اک لفظ سے آگے نہیں
آسماں ہی آسماں ہے اور میں
یا مسلسل اک صدائے بازگشت
یا سکوت بے کراں ہے اور میں