EN हिंदी
پھر وہی اندوہ جاں ہے اور میں | شیح شیری
phir wahi andoh-e-jaan hai aur main

غزل

پھر وہی اندوہ جاں ہے اور میں

عباس کیفی

;

پھر وہی اندوہ جاں ہے اور میں
شام ہے مے ہے دھواں ہے اور میں

یہ زمیں اک لفظ سے آگے نہیں
آسماں ہی آسماں ہے اور میں

یا مسلسل اک صدائے بازگشت
یا سکوت بے کراں ہے اور میں