EN हिंदी
پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے | شیح شیری
phir mizaj us rind ka kyunkar mile

غزل

پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے

آسی غازی پوری

;

پھر مزاج اس رند کا کیونکر ملے
جس کو اس کے ہاتھ سے ساغر ملے

یہ بھی ملنا ہے کہ بعد از صد تلاش
حد وہم و فہم سے باہر ملے

کچھ نہ پوچھو کیسی نفرت ہم سے ہے
ہم ہیں جب تک وہ ہمیں کیونکر ملے

میری آنکھیں اور اس کی خاک پا
تیرے کوچے کا اگر رہبر ملے

وصل ہے سر جوش صہبائے فنا
پھر اگر کوئی ملے کیونکر ملے

ملنے کے پہلے فنا ہونا ضرور
پھر فنا جو ہو گیا کیونکر ملے

آسیؔ گریاں ملا محبوب سے
گل سے شبنم جس طرح رو کر ملے