EN हिंदी
پھر میری یاد آ رہی ہوگی | شیح شیری
phir meri yaad aa rahi hogi

غزل

پھر میری یاد آ رہی ہوگی

کمار وشواس

;

پھر میری یاد آ رہی ہوگی
پھر وہ دیپک بجھا رہی ہوگی

پھر مرے فیس بک پے آ کر وہ
خود کو بینر بنا رہی ہوگی

اپنے بیٹے کا چوم کر ماتھا
مجھ کو ٹیکہ لگا رہی ہوگی

پھر اسی نے اسے چھوا ہوگا
پھر اسی سے نبھا رہی ہوگی

جسم چادر سا بچھ گیا ہوگا
روح سلوٹ ہٹا رہی ہوگی

پھر سے اک رات کٹ گئی ہوگی
پھر سے اک رات آ رہی ہوگی