EN हिंदी
پھر کوئی یاد آ گیا شاید | شیح شیری
phir koi yaad aa gaya shayad

غزل

پھر کوئی یاد آ گیا شاید

جتیندر ویر یخمی جے ویرؔ

;

پھر کوئی یاد آ گیا شاید
ہم کو جینا سکھا گیا شاید

ہوگی تکلیف تو دعا کیجے
پھر وہی درد ہے اٹھا شاید

وہ نہیں آج کل خفا ہم سے
کوئی نکلا ہے راستہ شاید

پھیر لی آنکھ آپ نے جب سے
ہے برا وقت آ گیا شاید

دل یہ ٹوٹا ہے آپ کے ہاتھوں
لوگ سمجھے ہیں حادثہ شاید