پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے
پھر کوئی چوٹ ابھر آئی ہے
پھر وہ ساون کی گھٹا چھائی ہے
پھر مری جان پہ بن آئی ہے
مصلحت اور کہیں لائی ہے
دل کسی اور کا شیدائی ہے
اب نہ رونے کی قسم کھائی ہے
آنکھ بھر آئے تو رسوائی ہے
ایک ہنگامۂ دیدار کے بعد
پھر وہی غم وہی تنہائی ہے
غزل
پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے
بی ایس جین جوہر