EN हिंदी
پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے | شیح شیری
phir kisi shaKHs ki yaad aai hai

غزل

پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے

بی ایس جین جوہر

;

پھر کسی شخص کی یاد آئی ہے
پھر کوئی چوٹ ابھر آئی ہے

پھر وہ ساون کی گھٹا چھائی ہے
پھر مری جان پہ بن آئی ہے

مصلحت اور کہیں لائی ہے
دل کسی اور کا شیدائی ہے

اب نہ رونے کی قسم کھائی ہے
آنکھ بھر آئے تو رسوائی ہے

ایک ہنگامۂ دیدار کے بعد
پھر وہی غم وہی تنہائی ہے