EN हिंदी
پھر اس کے بعد راستہ ہموار ہو گیا | شیح شیری
phir is ke baad rasta hamwar ho gaya

غزل

پھر اس کے بعد راستہ ہموار ہو گیا

صغیر ملال

;

پھر اس کے بعد راستہ ہموار ہو گیا
جب خاک سے خیال نمودار ہو گیا

اک داستان گو ہوا ایسا کہ اپنے بعد
ساری کہانیوں کا وہ کردار ہو گیا

سایہ نہ دے سکا جسے دیوار کا وجود
اس کا وجود نقش بہ دیوار ہو گیا

آنکھیں بلند ہوتے ہی محدود ہو گئیں
نظریں جھکا کے دیکھا تو دیدار ہو گیا

وہ دوسرے دیار کی باتوں سے آشنا
وہ اجنبی قبیلے کا سردار ہو گیا

سوئے ہوئے کریں گے ملالؔ اس کا تجزیہ
اس خواب گاہ میں کوئی بیدار ہو گیا