EN हिंदी
پھر دل نے کہا پیار کیا جائے کسی کو | شیح شیری
phir dil ne kaha pyar kiya jae kisi ko

غزل

پھر دل نے کہا پیار کیا جائے کسی کو

جتیندر موہن سنہا رہبر

;

پھر دل نے کہا پیار کیا جائے کسی کو
جیسے بھی ہو ہموار کیا جائے کسی کو

یوں یاد لگاتار کیا جائے کسی کو
آمادۂ اظہار کیا جائے کسی کو

کم حوصلہ ہے کوئی محبت میں تو پھر کیوں
بیکار گراں بار کیا جائے کسی کو

معشوق کی مرضی میں ہی عاشق کی رضا ہے
مشہور خطاوار کیا جائے کسی کو

دل اس کا جگر اس کا ہے جاں اس کی ہم اس کے
کس بات سے انکار کیا جائے کسی کو

ساقی کی عنایت ہے تو میکش کو ہے کیا عذر
آسودہ و سرشار کیا جائے کسی کو

اک کیف تھا ساغر میں تو ہم بن گئے کیفی
شرمندہ نہ بیکار کیا جائے کسی کو

ہے بے کسی بے گنہ تو پھر کیوں میرے سرکار
رسوا سر دربار کیا جائے کسی کو

سمجھایا بہت ہم نے پہ رہبرؔ کو یہ ضد ہے
شرمندۂ کردار کیا جائے کسی کو