EN हिंदी
پھر اپنی ذات کی تیرہ حدوں سے باہر آ | شیح شیری
phir apni zat ki tira-hadon se bahar aa

غزل

پھر اپنی ذات کی تیرہ حدوں سے باہر آ

جاوید انور

;

پھر اپنی ذات کی تیرہ حدوں سے باہر آ
تو اب تو ضبط کے ان شعبدوں سے باہر آ

میں دیکھ لوں گا ترے اسپ تیرے زور آور
بس ایک بار تو اپنی حدوں سے باہر آ

دہک دہک کے بہلتے دنوں کے آنسو پونچھ
اذان گنگ مرے گنبدوں سے باہر آ

تجھے میں غور سے دیکھوں میں تجھ سے پیار کروں
اے میرے بت تو مرے بت کدوں سے باہر آ

طویل اور نہ کر اب وصال کی ساعت
نوائے صبح سفر معبدوں سے باہر آ

تو اب تو پھوڑ لے آنکھیں تو اب تو رو جاویدؔ
تو اب تو ضبط کے ان شعبدوں سے باہر آ