EN हिंदी
پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو | شیح شیری
phir aai fasl-e-gul ai yar dekhiye kya ho

غزل

پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو

ولی عزلت

;

پھر آئی فصل گل اے یار دیکھیے کیا ہو
جنوں کا دل میں چبھا خار دیکھیے کیا ہو

سب آشنا ہوئے اس کے بچھڑتے بیگانے
ہوئی ہے بے کسی اب یار دیکھیے کیا ہو

چمن میں باندھنے کو آشیانۂ بلبل
گلوں نے جمع کئے خار دیکھیے کیا ہو

ہوا ہے یہ دل دیوانہ قابل زنجیر
کھلے ہیں گیسوئے دلدار دیکھیے کیا ہو

وہ سرو قد کی محبت کا طوق جوں قمری
ہوا ہے میرے گلے ہار دیکھیے کیا ہو

وہ عزلتؔ اب مرا بوجھے گا غم کہ آرسی دیکھ
ہوا ہے اپنا گرفتار دیکھیے کیا ہو