EN हिंदी
پیش آنے لگے ہیں نفرت سے | شیح شیری
pesh aane lage hain nafrat se

غزل

پیش آنے لگے ہیں نفرت سے

افضل پیشاوری

;

پیش آنے لگے ہیں نفرت سے
بھر گیا ان کا دل محبت سے

فائدہ یہ ہے تیری قربت سے
خوب کٹتا ہے وقت راحت سے

کام بنتے نہیں ہیں نفرت سے
کام چلتے ہیں سب محبت سے

ان کی خاطر مجھے جہاں والے
دیکھتے ہیں بڑی حقارت سے

زندگی میری اک مصیبت تھی
مل گئے آپ مجھ کو قسمت سے

ساری دنیا حریف ہے میری
اک ذرا سی تری عنایت سے

کیا خبر تھی کہ وقت پڑتے ہی
ہاتھ اٹھا لیں گے وہ محبت سے

وہ شب وصل بھی تو پہلو میں
باز آتے نہیں شرارت سے

دل کو چسکا پڑا ہے کچھ ایسا
باز آتا نہیں محبت سے

کامرانی کے واسطے افضلؔ
کام لینا پڑے گا ہمت سے