پیڑ آنگن کے ترے جب بارور ہو جائیں گے
دوستوں کے ہاتھ کے پتھر ادھر ہو جائیں گے
میرے اشکوں کے یہ قطرے لاکھ بے قیمت سہی
جب ترے دامن پہ ٹپکیں گے گہر ہو جائیں گے
کیا خبر تھی ہم ادھر گھر میں جلائیں گے چراغ
اس طرف جھونکے ہوا کے با خبر ہو جائیں گے
اس جہان بے اماں میں برگ آوارہ ہیں ہم
جب چلے گی تیز آندھی در بدر ہو جائیں گے
ظلمتوں سے ہار مانیں گے نہ اے آزادؔ ہم
خود فروزاں ہو کے شمع رہ گزر ہو جائیں گے
غزل
پیڑ آنگن کے ترے جب بارور ہو جائیں گے
آزاد گورداسپوری