EN हिंदी
پیڑ آنگن کے ترے جب بارور ہو جائیں گے | شیح شیری
peD aangan ke tere jab barwar ho jaenge

غزل

پیڑ آنگن کے ترے جب بارور ہو جائیں گے

آزاد گورداسپوری

;

پیڑ آنگن کے ترے جب بارور ہو جائیں گے
دوستوں کے ہاتھ کے پتھر ادھر ہو جائیں گے

میرے اشکوں کے یہ قطرے لاکھ بے قیمت سہی
جب ترے دامن پہ ٹپکیں گے گہر ہو جائیں گے

کیا خبر تھی ہم ادھر گھر میں جلائیں گے چراغ
اس طرف جھونکے ہوا کے با خبر ہو جائیں گے

اس جہان بے اماں میں برگ آوارہ ہیں ہم
جب چلے گی تیز آندھی در بدر ہو جائیں گے

ظلمتوں سے ہار مانیں گے نہ اے آزادؔ ہم
خود فروزاں ہو کے شمع رہ گزر ہو جائیں گے