پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں
کوئی محفل ہو ہم اس کو تری محفل سمجھتے ہیں
بڑے ہشیار ہیں وہ جن کو سب غافل سمجھتے ہیں
نظر پہچانتے ہیں وہ مزاج دل سمجھتے ہیں
وہ خود کامل ہیں مجھ ناقص کو جو کامل سمجھتے ہیں
وہ حسن ظن سے اپنا ہی سا میرا دل سمجھتے ہیں
سمجھتا ہے گنہ رندی کو تو اے زاہد خود بیں
اور ایسے زہد کو ہم کفر میں داخل سمجھتے ہیں
سمجھتا ہے غلط لیلیٰ کو لیلیٰ قیس دیوانہ
نظر والے تو لیلیٰ کو بھی اک محمل سمجھتے ہیں
سڑی دیوانہ سودائی جو چاہے سو کہے دنیا
حقیقت بیں مگر مجذوبؔ کو عاقل سمجھتے ہیں
غزل
پس پردہ تجھے ہر بزم میں شامل سمجھتے ہیں
خواجہ عزیز الحسن مجذوب