EN हिंदी
پرندے بے قراری میں | شیح شیری
parinde be-qarari mein

غزل

پرندے بے قراری میں

خورشید طلب

;

پرندے بے قراری میں
مسلسل برف باری میں

ہمیں کیوں زد میں آتے ہیں
ہمیشہ چاند ماری میں

ہماری قوم زندہ ہے
فقط مردم شماری میں

بہت نقصان ہوتا ہے
زیادہ ہوشیاری میں

کمی کچھ رہ گئی ہے کیا
ہماری جاں نثاری میں

قلم فیاض ہوتا تھا
طلبؔ بے روزگاری میں