EN हिंदी
پرندہ قید میں کل آسمان بھول گیا | شیح شیری
parinda qaid mein kul aasman bhul gaya

غزل

پرندہ قید میں کل آسمان بھول گیا

ہاشم رضا جلالپوری

;

پرندہ قید میں کل آسمان بھول گیا
رہا تو ہو گیا لیکن اڑان بھول گیا

مرے شکار کو ترکش میں تیر لایا مگر
وہ میری جان کا دشمن کمان بھول گیا

اسے تو یاد ہے سارا جہان میرے سوا
میں اس یاد میں سارا جہان بھول گیا

وہ شخص زندگی بھر کا تھکا ہوا تھا مگر
جو پاؤں قبر میں رکھے تھکان بھول گیا

غریب شہر نے رکھی ہے آبرو ورنہ
امیر شہر تو اردو زبان بھول گیا

تمام شہر کا نقشہ بنانے والا رضاؔ
جنون شوق میں اپنا مکان بھول گیا