EN हिंदी
پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے | شیح شیری
parda-e-ruKH kya uTha har-su ujale ho gae

غزل

پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے

شارب مورانوی

;

پردۂ رخ کیا اٹھا ہر سو اجالے ہو گئے
سب اندھیرے دامن شب کے حوالے ہو گئے

میں نے جب چاہا کہ ہوں سیراب دل کی حسرتیں
سارے لمحے زندگی کے خشک پیالے ہو گئے

بغض و نفرت کے دھویں سے گھٹ رہے تھے سب کے دم
جل گئیں جب پیار کی شمعیں اجالے ہو گئے

حسرتوں کو منزلیں مل جائیں ممکن ہی نہیں
خواہشوں کے راستے اب اور کالے ہو گئے

اب کہیں ایسا نہ ہو ناسور بن جائیں یہ سب
دل پہ جتنے بھی نشاں تھے وہ تو چھالے ہو گئے

مجھ کو میدان مصیبت میں اکیلا دیکھ کر
مجھ سے آگے میری ہمت کے رسالے ہو گئے

سانپ کی مانند یہ بھی ایک دن ڈس جائے گا
چشم حسرت میں بہت دن خواب پالے ہو گئے

ایک کوشش اور کر کے دیکھتے شاربؔ میاں
اب بہت دن آپ کو کیچڑ اچھالے ہو گئے