EN हिंदी
پران پریتم پہ وار کر دیکھو | شیح شیری
paran piritam pe war kar dekho

غزل

پران پریتم پہ وار کر دیکھو

ناصر شہزاد

;

پران پریتم پہ وار کر دیکھو
سر سے گٹھری اتار کر دیکھو

وہ یم ذات ہو کہ رود فرات
کوئی دریا تو پار کر دیکھو

پوس کی اوس سے بدن دھو کر
ماس کو مشک بار کر دیکھو

مشک تھا مو بریدہ ہاتھوں سے
سر کو کاندھوں پہ بار کر دیکھو

سنو جنگل میں پنچھیوں کی صدا
بہتے دریا سے پیار کر دیکھو

اوڑھ کر تن پہ تشنگی کی ردا
من کو موہن کے دوار کر دیکھو

ہو کے مٹی مٹو سجن کے لئے
مر کے مرقد نکھار کر دیکھو

اترو بچپن کے نردباں سے پھر
بن میں چڑیوں کو مار کر دیکھو

کربلا کے جری جیالے لوگ
خود کو ان میں شمار کر دیکھو

معرفت کیا ہے جان جاؤ گے
اس پہ تن من نثار کر دیکھو

لب پہ آواز حق رہے قائم
جنگ جیتو کہ ہار کر دیکھو

قیاس بن باس سب سپھل ہوں گے
سادہ کو سدھ سنگھار کر دیکھو

مانگو شبیر کی شناسائی
غم پہ مت انحصار کر دیکھو