پلٹ کر دیکھ لینا جب سدا دل کی سنائی دے
میری آواز میں شاید مرا چہرہ دکھائی دے
محبت روشنی کا ایک لمحہ ہے مگر چپ ہے
کسے شمع تمنا دے کسے داغ جدائی دے
چبھیں آنکھوں میں بھی اور روح میں بھی درد کی کرچیں
مرا دل اس طرح توڑو کے آئینہ بدھائی دے
کھنک اٹھیں نہ پلکوں پر کہیں جلتے ہوئے آنسو
تم اتنا یاد مت آؤ کے سناٹا دہائی دے
رہے گا بن کے بینائی وہ مرجھائی سی آنکھوں میں
جو بوڑھے باپ کے ہاتھوں میں محنت کی کمائی دے
مرے دامن کو وسعت دی ہے تو نے دشت و دریا کی
میں خوش ہوں دینے والے تو مجھے کترا کے رائی دے
کسی کو مخملیں بستر پہ بھی مشکل سے نیند آئے
کسی کو نقشؔ دل کا چین ٹوٹی چارپائی دے
غزل
پلٹ کر دیکھ لینا جب سدا دل کی سنائی دے
نقش لائل پوری