EN हिंदी
پیمانۂ حال ہو گئے ہم | شیح شیری
paimana-e-haal ho gae hum

غزل

پیمانۂ حال ہو گئے ہم

سحر انصاری

;

پیمانۂ حال ہو گئے ہم
گردش میں مثال ہو گئے ہم

تکمیل کمال ہوتے ہوتے
تمہید زوال ہو گئے ہم

امکان وجود کے سفر پر
نکلے تو محال ہو گئے ہم

آئینۂ کرب لفظ و معنی
فرہنگ ملال ہو گئے ہم

پہلے تو رہے حقیقت افروز
پھر خواب و خیال ہو گئے ہم