EN हिंदी
پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا | شیح شیری
pahlu mein baiTh kar wo pate kya

غزل

پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا

سخی لکھنوی

;

پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا
دل تو تھا ہی نہیں چراتے کیا

ہجر میں غم بھی ایک نعمت ہے
یہ نہ ہوتا تو آج کھاتے کیا

مرغ دل ہی کا کچھ رہا مذکورہ
اور بے پر کی واں اڑاتے کیا

راہ کی چھیڑ چھاڑ خوب نہیں
وہ بگڑتا تو ہم بناتے کیا

صدمہ حاصل ہوا الم لائے
اور کوچہ سے اس کے لاتے کیا

شیخ جی کہتے ہیں غنا کو حرام
ان سے پوچھو تو ہیں یہ گاتے کیا

لاغر ہی سے کفن میں تھا بھی میں
میری میت کو وہ اٹھاتے کیا

خاک اس کوچہ کی نہ لا رکھتے
تو سخیؔ قبر میں بچھاتے کیا