EN हिंदी
پہلے تو ڈر لگا مجھے خود اپنی چاپ سے | شیح شیری
pahle to Dar laga mujhe KHud apni chap se

غزل

پہلے تو ڈر لگا مجھے خود اپنی چاپ سے

نوشاد علی

;

پہلے تو ڈر لگا مجھے خود اپنی چاپ سے
پھر رو دیا میں مل کے گلے اپنے آپ سے

دیکھا ہے ہاں اسے ہے وہ کچھ ملتا جلتا سا
مطرب کی میٹھی میٹھی سریلی الاپ سے

تھی بات ہی کچھ ایسی کہ دیوانہ ہو گیا
دیوانہ ورنہ بنتا ہے کون اپنے آپ سے

رہنا ہے جب حریف ہی بن کر تمام عمر
کیا فائدہ ہے یار پھر ایسے ملاپ سے

آیا ادھر خیال ادھر محو ہو گیا
کہنے کو تھا نہ جانے ابھی کیا میں اپنے آپ سے

ہم اور لگائیں اپنے پڑوسی کے گھر میں آگ
بھگوان ہی بچائے ہمیں ایسے پاپ سے

نوشادؔ رات کیسی تھی وہ محفل طرب
لگتی تھی دل پہ چوٹ سی طبلے کی تھاپ سے