پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے
اب اپنا ایک اور مقدر بنائیں گے
بگڑے ہوئے ہیں ضد پہ ہیں کون ان سے کیا کہے
اس وقت بات بات کے دفتر بنائیں گے
دیکھیں گے اپنے دل کے تحمل کی کیفیت
ہم ان کو اور چھیڑ کے خود سر بنائیں گے
آنے تو دو بہار کا موسم جنوں کے دن
اپنے لئے ہم آپ ہی نشتر بنائیں گے
بسمل چلیں گے آج در یار تک ضرور
پژمردہ دل کو تیرے گل تر بنائیں گے

غزل
پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے
سید امین الحسن موہانی بسمل