EN हिंदी
پہلے انکار بہت کرتا ہے | شیح شیری
pahle inkar bahut karta hai

غزل

پہلے انکار بہت کرتا ہے

نذیر قیصر

;

پہلے انکار بہت کرتا ہے
بعد میں پیار بہت کرتا ہے

چوم کر جلتی ہوئی پیشانی
وہ گنہ گار بہت کرتا ہے

مان لیتا ہے وہ ساری باتیں
پھر بھی تکرار بہت کرتا ہے

گھر سے باہر نہیں آتا لیکن
ہار سنگھار بہت کرتا ہے

زرد پتوں کا سنہرا موسم
مجھ کو بیمار بہت کرتا ہے

ایک بوسہ ہو یا آنسو قیصرؔ
چہرہ گلنار بہت کرتا ہے