پہلے ہم اس کی محفل میں جانے سے کترائے تو
لیکن کیا کیجے جب دل کی شامت ہی آ جائے تو
اس جھگڑے میں ہم سایوں کی دخل اندازی واجب ہے
بنیادی موضوع یہی تھا جاگ پڑے ہمسائے تو
غزلوں میں رنگینی لانے کی بابت پھر سوچوں گا
پہلے یہ بتلا دو اس نے چھپ کر تیر چلائے تو
خود ملنے کی خواہش کرنا البتہ منظور نہیں
ویسے ہم کم ظرف نہیں ہیں وہ زحمت فرمائے تو
اپنا حق حاصل کرنے کی خاطر میں بھی چلتا ہوں
میرا تیرا ساتھ نہ ہوگا ہاتھ اگر پھیلائے تو
اس کی خصلت بھانپ چکا ہوں باتیں ہنس کر ٹالے گا
اور یقیناً بات بنے گی باتوں پر جھلائے تو
لوگ مظفرؔ حنفی کو بھی پابندی سے پڑھتے ہیں
چکنی چپڑی غزلیں پڑھتے پڑھتے جی اکتائے تو

غزل
پہلے ہم اس کی محفل میں جانے سے کترائے تو
مظفر حنفی