EN हिंदी
پڑے ہیں مست بھی ساقی ایاغ کے نزدیک | شیح شیری
paDe hain mast bhi saqi ayagh ke nazdik

غزل

پڑے ہیں مست بھی ساقی ایاغ کے نزدیک

عبداللہ خاں مہر لکھنوی

;

پڑے ہیں مست بھی ساقی ایاغ کے نزدیک
ہجوم پر ہیں پتنگے چراغ کے نزدیک

ہمارے اشک مٹاتے ہیں داغ دل کی بہار
یہ آب شور کی نہریں ہیں باغ کے نزدیک

صفائی یار سے میلے میں ہو گئی اپنی
ملال دور ہوا عیش باغ کے نزدیک

وہ دل جلے ہیں کہ آئے مہرؔ ٹھنڈا کرنے کو
ہوا نہ آ کے ہمارے چراغ کے نزدیک