EN हिंदी
پڑا ہے پاؤں میں اب سلسلہ محبت کا | شیح شیری
paDa hai panw mein ab silsila mohabbat ka

غزل

پڑا ہے پاؤں میں اب سلسلہ محبت کا

واجد علی شاہ اختر

;

پڑا ہے پاؤں میں اب سلسلہ محبت کا
برا ہمارا ہوا ہو بھلا محبت کا

جمال صاف کی موسیٰ کو تاب کب آئی
جو دیکھیے تو ہے طالب خدا محبت کا

ہر ایک در پہ ہے گردش میں میرا کاسۂ چشم
وہ شاہ حسن ہوا یہ گدا محبت کا

نہ سیم و زر کی ہے حاجت نہ کچھ حکومت کی
اگال دے کے دیا خوں بہا محبت کا

کدھر سے جاتا تھا اخترؔ یہ کیا ہوا افسوس
خدا بچائے ہوا سامنا محبت کا