پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے
اک خطا ہو گئی بشر ہی تو ہے
اتنا بھاری نہ ڈالیے موباف
بل نہ کھائے کہیں کمر ہی تو ہے
میری آہوں سے ان کے دل میں اثر
کبھی یوں بھی اڑے خبر ہی تو ہے
پاؤں پھیلائے ہم نے مرقد میں
چلتے چلتے تھکے سفر ہی تو ہے
قدرؔ نے کیا زبان پائی ہے
لوگ کہتے ہیں یہ سحر ہی تو ہے
غزل
پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے
قدر بلگرامی