EN हिंदी
پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے | شیح شیری
paD gai aap par nazar hi to hai

غزل

پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے

قدر بلگرامی

;

پڑ گئی آپ پر نظر ہی تو ہے
اک خطا ہو گئی بشر ہی تو ہے

اتنا بھاری نہ ڈالیے موباف
بل نہ کھائے کہیں کمر ہی تو ہے

میری آہوں سے ان کے دل میں اثر
کبھی یوں بھی اڑے خبر ہی تو ہے

پاؤں پھیلائے ہم نے مرقد میں
چلتے چلتے تھکے سفر ہی تو ہے

قدرؔ نے کیا زبان پائی ہے
لوگ کہتے ہیں یہ سحر ہی تو ہے