EN हिंदी
پایا مزا یہ ہم نے اپنی نگہ لڑی کا | شیح شیری
paya maza ye humne apni nigah laDi ka

غزل

پایا مزا یہ ہم نے اپنی نگہ لڑی کا

نظیر اکبرآبادی

;

پایا مزا یہ ہم نے اپنی نگہ لڑی کا
جو دیکھنا پڑا ہے غصہ گھڑی گھڑی کا

عقدہ تو نازنیں کے ابرو کا ہم نے کھولا
اب کھولنا ہے اس کی خاطر کی گل جھڑی کا

اس رشک مہ کے آگے کیا قدر ہے پری کی
کب پہنچے حسن اس کو ایسی گری پڑی کا

اس گل بدن نے ہنس کر اک لے کے شاخ نسریں
ہم سے کہا کہ کیجے کچھ صف اس چھڑی کا

جب ہم نظیرؔ بولے اے جاں یہ وہ چھڑی ہے
دل ٹوٹتا ہے جس پر جوں پھول پنکھڑی کا