EN हिंदी
پاوے کس طرح کوئی کس کو ہے مقدور ہمیں | شیح شیری
pawe kis tarah koi kis ko hai maqdur hamein

غزل

پاوے کس طرح کوئی کس کو ہے مقدور ہمیں

میر محمدی بیدار

;

پاوے کس طرح کوئی کس کو ہے مقدور ہمیں
لے گیا عشق ترا کھینچ بہت دور ہمیں

صبح کی رات تو رو رو کے اب آ اے بے مہر
روز روشن کو دکھا مت شب دیجور ہمیں

ربط کو چاہیے یک نوع کی جنسیت یاں
چشم بیمار اسے ہے دل رنجور ہمیں

بات گر کیجے تو ہے بندہ نوازی ورنہ
دیکھنا ہی ہے فقط آپ کا منظور ہمیں

الفت اس شوخ کی چھوٹے ہے کوئی جیتے جی
رکھو اس پند سے اے ناصحو معذور ہمیں

پی ہے مے رات کو یا جاگے ہو تم کچھ تو ہے
آنکھیں آتی ہیں نظر آج تو مخمور ہمیں

یاں سے بیدارؔ گیا وہ مہ تاباں شاید
نظر آتا ہے یہ گھر آج تو بے نور ہمیں