EN हिंदी
پاس ہونے کا اشارا مل گیا | شیح شیری
pas hone ka ishaara mil gaya

غزل

پاس ہونے کا اشارا مل گیا

ببلس ھورہ صبا

;

پاس ہونے کا اشارا مل گیا
اب تو جینے کا سہارا مل گیا

ڈھل گیا سورج تو کچھ ایسا لگا
صبح نو کا اک نظارا مل گیا

تم ملے تو مل گئی ہے زندگی
مرتے مرتے بھی سہارا مل گیا

نا امیدی کو ملی امید اک
اک سہارا جب تمہارا مل گیا

ڈوبنے والی تھی کشتی جان کی
اب تو ساحل کا کنارا مل گیا

یہ زمین و آسماں کیا ہیں صباؔ
جب جہان عشق سارا مل گیا