پاس ہونے کا اشارا مل گیا
اب تو جینے کا سہارا مل گیا
ڈھل گیا سورج تو کچھ ایسا لگا
صبح نو کا اک نظارا مل گیا
تم ملے تو مل گئی ہے زندگی
مرتے مرتے بھی سہارا مل گیا
نا امیدی کو ملی امید اک
اک سہارا جب تمہارا مل گیا
ڈوبنے والی تھی کشتی جان کی
اب تو ساحل کا کنارا مل گیا
یہ زمین و آسماں کیا ہیں صباؔ
جب جہان عشق سارا مل گیا
غزل
پاس ہونے کا اشارا مل گیا
ببلس ھورہ صبا